Sunday 28 June 2015

آسماں کیا مری زمیں بھی نہیں

آسماں کیا مِری زمیں بھی نہیں
تیری دنیا میں، میں کہیں بھی نہیں
دور رہیے ذہین لوگوں سے
ان کی ہاں بھی نہیں، نہیں بھی نہیں
جس کے ڈسنے سے زندگی مِل جائے
اب تو وہ مارِ آستیں بھی نہیں
مجھ میں کیسی ہے روشنی یارب
جب وہ تارہ مِرے قرِیں بھی نہیں
اپنی دھڑکن میں گونجتا ہوں میں
اب کوئی دوسرا مکِیں بھی نہیں

نعمان شوق

No comments:

Post a Comment