Tuesday 9 June 2015

سحر کے خواب کا مجھ پر اثر کچھ دیر رہنے دو

سحر کے خواب کا مجھ پر اثر کچھ دیر رہنے دو
کسی کے حال کی مجھ کو خبر کچھ دیر رہنے دو
جڑے ہیں ان سے نادیدہ پرانے بام و دروازے
نئے شہروں میں یہ ویران گھر کچھ دیر رہنے دو
کہیں گزرے ہوئے ایام پھر واپس نہ آ جائیں
دلِ بے خوف میں اس کا خطر کچھ دیر رہنے دو
صبا کس رنگ سے باغوں میں چلتی، سیر کرتی ہے
اسے اس اپنی دُھن میں بے خبر کچھ دیر رہنے دو
منیرؔ! اس عالمِ روشن میں رہنا اور خوش رہنا
ابھی اس دن سے آگے کا سفر کچھ دیر رہنے دو​

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment