کوئی موسم بھی ہم کو راس نہیں
وہ نہیں ہے تو کچھ بھی پاس نہیں
ایک مدت سے دل کے پاس ہے وہ
ایک مدت سے دل اداس نہیں
جب سے دیکھا ہے شام آنکھوں میں
تب سے قائم میرے حواس نہیں
میرے لہجے میں اس کی خوشبو ہے
اس کی باتوں میں میری باس نہیں
جتنا شفاف ہے تِرا آنچل
اتنا اُجلا مِرا لباس نہیں
سامنے میرے ایک دریا ہے
ہونٹ سُوکھے ہیں پھر بھی پیاس نہیں
جس کو چاہا ہے جان و دل سے حسنؔ
جانے وہ کیوں نظر شناس نہیں
وہ نہیں ہے تو کچھ بھی پاس نہیں
ایک مدت سے دل کے پاس ہے وہ
ایک مدت سے دل اداس نہیں
جب سے دیکھا ہے شام آنکھوں میں
تب سے قائم میرے حواس نہیں
میرے لہجے میں اس کی خوشبو ہے
اس کی باتوں میں میری باس نہیں
جتنا شفاف ہے تِرا آنچل
اتنا اُجلا مِرا لباس نہیں
سامنے میرے ایک دریا ہے
ہونٹ سُوکھے ہیں پھر بھی پیاس نہیں
جس کو چاہا ہے جان و دل سے حسنؔ
جانے وہ کیوں نظر شناس نہیں
حسن رضوی
No comments:
Post a Comment