Thursday 18 June 2015

کوئی موسم بھی ہم کو راس نہیں

کوئی موسم بھی ہم کو راس نہیں
وہ نہیں ہے تو کچھ بھی پاس نہیں
ایک مدت سے دل کے پاس ہے وہ
ایک مدت سے دل اداس نہیں
جب سے دیکھا ہے شام آنکھوں میں
تب سے قائم میرے حواس نہیں
میرے لہجے میں اس کی خوشبو ہے
اس کی باتوں میں میری باس نہیں
جتنا شفاف ہے تِرا آنچل
اتنا اُجلا مِرا لباس نہیں
سامنے میرے ایک دریا ہے
ہونٹ سُوکھے ہیں پھر بھی پیاس نہیں
جس کو چاہا ہے جان و دل سے حسنؔ
جانے وہ کیوں نظر شناس نہیں

حسن رضوی

No comments:

Post a Comment