Wednesday, 10 June 2015

جا کے یہ کہہ دے کوئی شعلوں سے چنگاری سے

جا کے یہ کہہ دے کوئی شعلوں سے، چنگاری سے
پھول اس بار کھِلے ہیں بڑی تیاری سے
اپنی ہر سانس کو نیلام کیا ہے میں نے
لوگ آسان ہوئے ہیں بڑی دشواری سے
ذہن میں جب تِرے خط کی عبارت چمکی
ایک خوشبو سی نکلنے لگی الماری سے
شاہ زادے سے ملاقات تو ناممکن ہے
چلیے مِل آتے ہیں چل کر کسی درباری سے
بادشاہوں سے بھی پھینکے ہوئے سِکے نہ لیے
ہم نے خیرات بھی مانگی ہے تو خودداری سے

راحت اندوری

No comments:

Post a Comment