کوئی اک عمر خوشیوں کی بہت ہی دور ہے اس کو
سراپا دشت ہے لیکن چمن مستور ہے اس کو
کوئی مخفی حقیقت ہے بظاہر ابتر عالم میں
کوئی پوشیدہ نظارہ ہے جو مجبور ہے اس میں
خواب میں دیکھو اسے اور شہر میں ڈھونڈو اسے
مختلف لوگوں، گھروں میں چلتے پھرتے دیکھنا
اس کی آنکھوں میں محبت کو دمکتے دیکھنا
دیکھ کر اس کو بچھڑ جانا ہجومِ شہر میں
اور اک منظر میں پھر اس کو گزرتے دیکھنا
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment