سوچتے اور جاگتے سانسوں کا اک دریا ہوں میں
اپنے گم گَشتہ کناروں کے لیے بہتا ہوں میں
جل گیا سارا بدن ان موسموں کی آگ میں
ایک موسم روح کا ہے جس میں اب زندہ ہوں میں
میرے ہونٹوں کا تبسم دے گیا دھوکا تجھے
تُو نے مجھ کو باغ جانا، دیکھ لےصحرا ہوں میں
دیکھئے، میرے پزیرائی کو اب آتا ہے کون
لمحہ بھر کو وقت کی دہلیز پر آیا ہوں میں
اپنے گم گَشتہ کناروں کے لیے بہتا ہوں میں
جل گیا سارا بدن ان موسموں کی آگ میں
ایک موسم روح کا ہے جس میں اب زندہ ہوں میں
میرے ہونٹوں کا تبسم دے گیا دھوکا تجھے
تُو نے مجھ کو باغ جانا، دیکھ لےصحرا ہوں میں
دیکھئے، میرے پزیرائی کو اب آتا ہے کون
لمحہ بھر کو وقت کی دہلیز پر آیا ہوں میں
اطہر نفیس
No comments:
Post a Comment