Tuesday 16 June 2015

لہرو پہنا دو پهولوں کے ہار مجهے

لہرو پہنا دو پهولوں کے ہار مجهے
جلتی ناؤ پہ جانا ہے اس پار مجهے
اِتنی گہرائی تو میں بهی رکهتا ہوں
دریا ہی سمجهے گا ہر منجدھار مجهے
دروازوں میں سے میں نے گزرنا چهوڑ دیا
اب کیا روکے گی کوئی دیوار مجهے
خون سے بڑھ کر قیمت ہے ان دهاگوں کی
سر پیارا، سر سے پیاری دستار مجهے
تم بولو، قانونِ سزا سے واقف ہو
جرمِ محبت سے ہے کب انکار مجهے
اک لمحہ کرنے آئے تعمیر مِری
دوسرا لمحہ کر جائے مسمار مجهے
پہلی کرن سے غسل کروں گا اندهیارو
صبح سے پہلے کر دینا بیدار مجهے
اوروں کی آنکھوں سے کب تک دیکهوں گا
اپنا آپ مظفرؔ ہے درکار مجهے

مظفر وارثی

No comments:

Post a Comment