لہرو پہنا دو پهولوں کے ہار مجهے
جلتی ناؤ پہ جانا ہے اس پار مجهے
اِتنی گہرائی تو میں بهی رکهتا ہوں
دریا ہی سمجهے گا ہر منجدھار مجهے
دروازوں میں سے میں نے گزرنا چهوڑ دیا
خون سے بڑھ کر قیمت ہے ان دهاگوں کی
سر پیارا، سر سے پیاری دستار مجهے
تم بولو، قانونِ سزا سے واقف ہو
جرمِ محبت سے ہے کب انکار مجهے
اک لمحہ کرنے آئے تعمیر مِری
دوسرا لمحہ کر جائے مسمار مجهے
پہلی کرن سے غسل کروں گا اندهیارو
صبح سے پہلے کر دینا بیدار مجهے
اوروں کی آنکھوں سے کب تک دیکهوں گا
اپنا آپ مظفرؔ ہے درکار مجهے
مظفر وارثی
No comments:
Post a Comment