Saturday 20 June 2015

وہی ہوا نا

وہی ہوا نا

کہا نہیں تھا کہ عہد الفت، سمجھ کے باندھو
نِبھا سکو گے
مجھے سَمے کی تمازتوں سے
بچا سکو گے؟
بہت کہا تھا
صباحتوں میں بہل نہ جانا
مجھے گِرا کے سنبھل نہ جانا
بدلتی رُت میں بدل نہ جانا
بہت کہا تھا
بہل گئے نا
کہا نہیں تھا
سنبھل گئے نا
وہی ہوا نا
بدل گئے نا

پریا تابیتا

No comments:

Post a Comment