Saturday 6 June 2015

دل کا کہنا مان لیا تو لوگوں نے سو سو باتیں کیں

دل کا کہنا مان لیا تو لوگوں نے سو سو باتیں کیں
تنہائی کا زہر پیا تو لوگوں نے سو سو باتیں کیں
ہم نے جب کچھ کہنا چاہا، تم نے بھی آوارہ جانا
تنگ آ کر ہونٹوں کو سِیا تو لوگوں نے سو سو باتیں کیں
یہ دنیا گورکھ دھندہ ہے، لوگ یہاں کیا کچھ نہیں کرتے
ہم نے بس اِک پیار کیا تو لوگوں نے سو سو باتیں کیں
جب تک میرے ساتھ رہے تم، مجھ پر بھی الزام رہا یہ
پھر جب تم نے چھوڑ دیا تو لوگوں نے سو سو باتیں کیں
جس مے خانے سے پیتا تھا سارا شہر صفیؔ جب اس سے
ہم نے بھی اِک جام لیا تو لوگوں نے سو سو باتیں کیں

صغیر صفی

No comments:

Post a Comment