Sunday 14 June 2015

یہ جلوہ گاہ ناز تماشائیوں سے ہے

یہ جلوہ گاہِ ناز تماشائیوں سے ہے
رونق جہاں کی انجمن آرائیوں سے ہے
روتے ہیں دل کے زخم تو ہنستا نہیں کوئی
اتنا تو فائدہ مجھے تنہائیوں سے ہے
دیوانۂ حیات کو اک شغل چاہیے
نادانیوں سے کام نہ دانائیوں سے ہے
قیدِ بیاں میں آئے جو ناگفتنی نہ ہو
وہ رابطہ جو قلب کی گہرائیوں سے ہے
نادم نہیں ہوں داغِ فرومائیگی پہ میں
تیرا بھرم بھی میری جبِیں سائیوں سے ہے

شکیب جلالی

No comments:

Post a Comment