مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون کرے
یہ دنیا ہو یا وہ دنیا، اب خواہشِ دنیا کون کرے
جو آگ لگائی تھی تم نے اس کو تو بجھایا اشکوں نے
جو اشکوں نے بھڑکائی ہے اس آگ کو ٹھنڈا کون کرے
جب کشتی ثابت و سالم تھی، ساحل کی تمنا کس کو تھی
دنیا نے ہمیں چھوڑا جذبؔی ہم چھوڑ نہ دیں کیوں دنیا کو
دنیا کو سمجھ کر بیٹھے ہیں اب دنیا دنیا کون کرے
معین احسن جذبی
No comments:
Post a Comment