میرا کچھ سامان تمہارے پاس پڑا ہے
وہ بھجوا دو
میرا وہ ساماں لوٹا دو
ایک اکیلی چھتری میں جب
آدھے آدھے بھیگ رہے تھے
آدھے گیلے آدھے سُوکھے
سُوکھا تو میں لے آئی تھی
گیلا من شاید بستر کے پاس پڑا ہو
میرا وہ ساماں لوٹا دو
ایک سو سولہ چاند کی راتیں
اور تمہارے کاندھے کا تِل
گیلی مہندی کی خوشبو
جھوٹ موٹ کے وعدے
جھوٹ موٹ کے شکوے بھی سب
یاد کرا دوں
سب بھجوا دو
ایک دفعہ وہ یاد ہے تم کو
بن بتی جب سائیکل کا چالان ہوا تھا
ہم نے کیسے بھوکے پیاسے
بے چاروں کی ایکٹنگ کی تھی
حولدار نے الٹا ایک
اٹھنی دے کر بھیج دیا تھا
اک چونی میری تھی
وہ بھجوا دو
ایک اجازت دے دو بس
جب اس کو دفناؤں گی
میں بھی وہیں سو جاؤں گی
گلزار
No comments:
Post a Comment