Friday, 12 June 2015

میرا کچھ سامان تمہارے پاس پڑا ہے

میرا کچھ سامان تمہارے پاس پڑا ہے
وہ بھجوا دو
میرا وہ ساماں لوٹا دو
ایک اکیلی چھتری میں جب 
آدھے آدھے بھیگ رہے تھے
آدھے گیلے آدھے سُوکھے 
سُوکھا تو میں‌ لے آئی تھی
گیلا من شاید بستر کے پاس پڑا ہو
وہ بھجوا دو
میرا وہ ساماں لوٹا دو 
ایک سو سولہ چاند کی راتیں
اور تمہارے کاندھے کا تِل
گیلی مہندی کی خوشبو
جھوٹ موٹ کے وعدے 
جھوٹ موٹ کے شکوے بھی سب
یاد کرا دوں
سب بھجوا دو 
ایک دفعہ وہ یاد ہے تم کو
بن بتی جب سائیکل کا چالان ہوا تھا
ہم نے کیسے بھوکے پیاسے 
بے چاروں کی ایکٹنگ کی تھی
حولدار نے الٹا ایک 
اٹھنی دے کر بھیج دیا تھا
اک چونی میری تھی
وہ بھجوا دو 
ایک اجازت دے دو بس 
جب اس کو دفناؤں گی
میں بھی وہیں سو جاؤں گی

گلزار

No comments:

Post a Comment