اگر یہ دل تیرے ہونے سے معتبر ہو جائے
تو کیا عجب مِرا عشق کارگر ہو جائے
میں اس لئے بھی تجھے آنکھ بھر کے دیکھتا ہوں
کہ تجھ پہ اپنا نہیں تو میرا اثر ہو جائے
پناہ مانگ میاں! قریۂ تمنا سے
یہ زرد رنگ میرے حال کی گواہی ہے
کہ عشق سبز نہیں چھوڑتا، اگر ہو جائے
ڈرانے والے تجھے کیا خبر مشیئت کی
جو آج زیر ہے کل وہ زبر ہو جائے
علی یہ عشق تو اب کشف ہو چلا، کہ مجھے
تیری خبر تیرے آنے سے پیشتر ہو جائے
علی زریون
No comments:
Post a Comment