Monday 15 June 2015

اگر یہ دل تیرے ہونے سے معتبر ہو جائے

اگر یہ دل تیرے ہونے سے معتبر ہو جائے
تو کیا عجب مِرا عشق کارگر ہو جائے
میں اس لئے بھی تجھے آنکھ بھر کے دیکھتا ہوں 
کہ تجھ پہ اپنا نہیں تو میرا اثر ہو جائے
پناہ مانگ میاں! قریۂ تمنا سے
یہ وہ زمین نہیں ہے جو باروَر ہو جائے
یہ زرد رنگ میرے حال کی گواہی ہے
کہ عشق سبز نہیں چھوڑتا، اگر ہو جائے
ڈرانے والے تجھے کیا خبر مشیئت کی 
جو آج زیر ہے کل وہ زبر ہو جائے
علی یہ عشق تو اب کشف ہو چلا، کہ مجھے
تیری خبر تیرے آنے سے پیشتر ہو جائے

علی زریون

No comments:

Post a Comment