Friday 5 June 2015

تیرے قریب آ کے بڑی الجھنوں میں ہوں

تیرے قریب آ کے بڑی الجھنوں میں ہوں​
میں دشمنوں میں ہوں کہ تیرے دوستوں میں ہوں 
مجھے سے گریز پا ہے تو ہر راستہ بدل 
میں سنگ راہ ہوں تو سبھی راستوں میں ہوں ​
اے یارِ خوش دیار! تجھے کیا خبر کہ میں ​
کب سے اداسیوں کے گھنے جنگلوں میں ہوں ​
تُو لُوٹ کر بھی اہل تمنا کو خوش نہیں ​
میں لُٹ کے بھی وفا کے انہیں قافلوں میں ہوں ​
بدلا نہ میرے بعد بھی موضوعِ گفتگو ​
میں جا چکا ہوں پھر بھی تِری محفلوں میں ہوں ​
مجھ سے بچھڑ کر تُو بھی روئے گا عمر بھر ​
یہ سوچ لے کہ میں بھی تیری خواہشوں میں ہوں ​
خود بھی مثالِ لالۂ صحرا، لہو، لہو ​
اور خود فرازؔ اپنے تماشائیوں میں ہوں ​
احمد فراز​

No comments:

Post a Comment