افعی کی طرح ڈسنے لگی موجِ نفس بھی
اے زہرِ غمِ یار! بہت ہو چکی، بس بھی
یہ حبس تو جلتی ہوئی رُت سے بھی گراں ہے
اے ٹھہرے ہوئے ابرِ کرم! اب تو برس بھی
آئینِ خرابات، معطل ہے، تو کچھ روز
صیاد و نگہبانِ چمن پر ہے یہ روشن
آباد ہمیں سے ہے نشیمن، بھی قفس بھی
محرومئ جاوید گنہ گار نہ کر دے
بڑھ جاتی ہے کچھ ضبطِ مسلسل سے ہوس بھی
احمد فراز
No comments:
Post a Comment