بس اِک شخص ہی کُل کائنات ہو جیسے
نظر نہ آئے تو دن میں بھی رات ہو جیسے
میرے لبوں پہ تبسم معجزن ہے اب تک
کہ دل کا ٹوٹنا ذرا سی بات ہو جیسے
شبِ فراق مجھےآج یوں ڈراتی ہے
اُس کی یاد کی یہ بھی ایک کرامت ہے
ہزار میل پہ ہو کہ بھی ساتھ ہو جیسے
تیرا سلوک مجھے روز زخم تازە دے
کسی کو پہلی محبت میں مات ہو جیسے
ہمارے دل کو کوئی مانگنے نہ آیا عدمؔ
کسی غریب کی بیٹی کا ہاتھ ہو جیسے
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment