Thursday, 30 January 2014

سانحہ ہم پہ یہ پہلا ہے مری جاں کوئی

سانِحہ ہم پہ یہ پہلا ہے مِری جاں کوئی
ایسے دامن سے ملاتا ہے گریباں کوئی
قیس صاحب کا تو اِس غم میں عجب حال ہوا
اپنے رَستے میں نہ پڑتا ہو بیاباں کوئی
ہم نے اپنے کو بہت دیر سنبھالا ہوتا
آ ہی نکلے اگر آنسو سرِ مژگاں کوئی
یارو! اس دردِ محبت کی دوا بتلاؤ
ڈھونڈ لیں گے غمِ دوراں کا تو درماں کوئی
یک نظر دیکھنا، رم کرنا، ہوا ہو جانا
ان سے چُھوٹی ہے بھلا خُوئے غزالاں کوئی
ہم کسی سمت بھی نکلے ہوں وہیں جا نکلیں
ہم سے بُھولی ہے رہِ کُوچۂ جاناں کوئی
اب تِری یاد میں روئیں گے، نہ حیراں ہوں گے
ان سے پیماں ہے کوئی، دل سے ہے پیماں کوئی
سُونی راتوں میں سرِ بسترِ خوابِ راحت
بیٹھا رہتا ہے کسی بات پہ گِریاں کوئی
بِھیگی شاموں میں کُھلے صحن میں تنہا تنہا
بیقرارانہ ہی دیکھا ہے خراماں کوئی
دوستو دوستو اس شخص کو جا کر سمجھاؤ
اپنے انشاؔ کے سنبھلنے کا بھی ساماں کوئی
یہ بھی ہم لوگوں کی وحشت پہ ہنسا کرتا تھا
آیا اس خانۂ ویراں میں بھی مہماں کوئی

ابن انشا

No comments:

Post a Comment