بے سبب ہیں تیری باتیں اے دل
کچھ بھی سُنتی نہیں راتیں اے دل
کس طرح خُود کو بچا پاؤ گے
ان گنت دُکھ کی ہیں گھاتیں اے دل
درد کے زمرے میں ہی آتی ہیں
تم کو اشکوں کی قطاریں بھی لگیں
چاند تاروں کی براتیں اے دل
ہم رہتے ہیں اسی صحرا میں
روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل
فرحت عباس شاہ
No comments:
Post a Comment