سجا کے سر پہ ستاروں کے تاج رکھتا ہے
زمیں پہ بھی وہ فلک کا مزاج رکھتا ہے
سنورنے والے سدا آئینے کو ڈھونڈتے ہیں
بچھڑ کے بھی وہ مِری احتیاج رکھتا ہے
صبا خرام خزاں پیرہن بہار بدن
ہم اس کے حُسن کو تسخیر کرکے دیکھیں گے
جبیں پہ کون شکن کا خراج رکھتا ہے
چُرا کے آنکھ میں کچھ خواب رکھ لیے محسنؔ
کسان جیسے بچا کے اناج رکھتا ہے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment