Wednesday 29 January 2014

زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو

زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا ہی نہ ہو
کچھ نہ کچھ تو تِرا احسان اتارا ہی نہ ہو
کُوئے قاتل کی بڑی دھوم ہے، چل کر دیکھیں
کیا خبر کُوچۂ دلدار سے پیارا ہی نہ ہو
دل کو چُھو جاتی ہے اس رات کی آواز کبھی
چونک اٹھتا ہوں کہیں تم نے پُکارا ہی نہ ہو
کبھی پلکوں پہ چمکتی ہے جو اشکوں کی لکیر
سوچتا ہوں تِرے آنچل کا کنارا ہی نہ ہو
زندگی ایک خلش دے کے نہ رہ جا مجھ کو
درد وہ دے جو کسی طرح گوارا ہی نہ ہو
شرم آتی ہے کہ اس شہر میں ہم ہیں کہ جہاں
نہ مِلے بھیک تو لاکھوں کا گزارہ ہی نہ ہو

جاں نثار اختر

No comments:

Post a Comment