پیش آئے ہو احترام سے کیوں
ڈر گئے ہو مِرے مقام سے کیوں
اے دلِ بے قرار ساحل پر
بیٹھ جاتے ہو روز شام سے کیوں
دل تِری یاد ہی مناتا ہے
بخت تو بخت ہے، مگر بستی
چِڑ گئی ہے ہمارے نام سے کیوں
پیار سے بڑھ کے جنگ کوئی نہیں
فتح کرنا ہے انتقام سے کیوں
دن ڈرا ہے سفر سے کیوں میرے
رات گھبرا گئی قیام سے کیوں
لگ رہا ہے انہیں یہی دُکھ ہے
ہو رہا ہے سب انتظام سے کیوں
فرحت عباس شاہ
No comments:
Post a Comment