Wednesday, 29 January 2014

آہ جاں سوز کی محرومیِ تاثیر نہ دیکھ

آہ جاں سوز کی محرومئ تاثیر نہ دیکھ
ہو ہی جائے گی کوئی جینے کی تدبیر نہ دیکھ
حادثے اور بھی گزرے تِری الفت کے سوا
ہاں دیکھ مجھے اب مِری تصویر نہ دیکھ
یہ ذرا دور پہ منزل، یہ اجالا، یہ سکوں
خواب کو دیکھ  ابھی خواب کی تعبیر نہ دیکھ
دیکھ زِنداں سے پرے رنگِ چمن، جوشِ بہار
رقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ
کچھ بھی ہوں پھر بھی دُکھے دل کی صدا ہوں ناداں
میری باتوں کو سمجھ،۔ تلخئ تقریر نہ دیکھ
وہی مجروحؔ،۔۔ وہی شاعرِ آوارہ مزاج
کون اٹھا ہے تِری بزم سے دلگِیر نہ دیکھ

مجروح سلطانپوری

No comments:

Post a Comment