Thursday 30 January 2014

پرسہ دیتی ہے مجھے سرمئ شام بھی گاہے گاہے

پُرسہ دیتی ہے مجھے سرمئ شام بھی گاہے گاہے
ہوا لکھتی ہے پیڑوں پہ تیرا نام بھی گاہے گاہے
رقص کرتی ہوئی خوشیوں کا تناسب کم ہے
ساتھ چلتے ہیں گردشِ ایام بھی گاہے گاہے
کچھ تو بادل بھی میرے شہر کا نصیبہ ٹھہرے
اور وہ چاند آتا ہے لبِ بام بھی گاہے گاہے
اس کے مَسلک میں جفا ہے، نہ شفا ہے یارو
اُسی طبیب سے رہتا ہے مگر کام بھی گاہے گاہے
اتنی نازاں نہ ہو قسمت پہ ائے میری دشمنِ جان
خاک میں مِل جاتے ہیں لالہ وگلفام بھی گاہے گاہے
اس کڑی دُھوپ میں یاد آئی ہے صبحِ چمن
اور بدلیوں سے جھانکتی وہ شام بھی گاہے گاہے
شہرِ آشوب میں نقد و نظر کیا معنی انور جمال
شاعر بِک جاتے یہاں بے دام بھی گاہے گاہے

انور جمال فاروقی

No comments:

Post a Comment