Thursday 30 January 2014

رقص میں رات ہے بدن کی طرح

رقص میں رات ہے بدن کی طرح
بارشوں کی ہوا میں بَن کی طرح
چاند بھی میری کروٹوں کا گواہ
میرے بستر کی ہر شکن کی طرح
چاک ہے دامنِ قبائے بہار
میرے خوابوں کے پیرہن کی طرح
زندگی! تجھ سے دور رہ کر، میں
کاٹ لوں گی جلا وطن کی طرح
مجھ کو تسلیم، میرے چاند کہ میں
تیرے ہمراہ ہوں گُہن کی طرح
بارہا، تیرا انتظار کیا
اپنے خوابوں میں اِک دلہن کی طرح

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment