جب کسی جام کو ہونٹوں سے لگایا میں نے
رقص کرتا ہوا دیکھا تِرا سایا میں نے
مجھ سے مت پوچھ، مِرے محتسبِ شہر سے پوچھ
کیوں تیری آنکھ کو پیمانہ بنایا میں نے؟
لوگ کہتے ہیں قصیدہ وہ تیرے حُسن کا تھا
میکدہ بند تھا لیکن جونہی گرجا بادل
اپنی توبہ کو چٹختا ہوا پایا میں نے
شعر و نغمات کا رشتہ کبھی ٹوٹا نہ قتیلؔ
جب غزل بن کے وہ آیا اُسے گایا میں نے
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment