Thursday 30 January 2014

عجب ہی کیا ہے جو تھک ہار کر ہوا رہ جائے

عجب ہی کیا ہے جو تھک ہار کر ہوا رہ جائے
کسی منڈیر پہ جلتا ہوا، دِیا رہ جائے
اک ایک کر کے سبھی ربط توڑ لیں مجھ سے
وہ ایک شخص، فقط میرا ہمنوا رہ جائے
گئے ہوؤں کے، پلٹنے کی آس زندہ ہے
کواڑ دل کا، ہر اک مرتبہ کھلا رہ جائے
حصار توڑ کے بھاگوں، تو اس طرح بھاگوں
کہ میرے پیچھے صداؤں کا سلسلہ رہ جائے
لہو کا رنگ تو کیا، نقش تک بدل ڈالے
تو مجھ کو دیکھے جو اب کے تو دیکھتا رہ جائے
دیارِ قرب کا، موسم، بدل چکا طاہرؔ
گلے ملے بھی وہ مجھ سے تو اب جدا رہ جائے

سلیم طاہر

No comments:

Post a Comment