عجب ہی کیا ہے جو تھک ہار کر ہوا رہ جائے
کسی منڈیر پہ جلتا ہوا، دِیا رہ جائے
اک ایک کر کے سبھی ربط توڑ لیں مجھ سے
وہ ایک شخص، فقط میرا ہمنوا رہ جائے
گئے ہوؤں کے، پلٹنے کی آس زندہ ہے
کواڑ دل کا، ہر اک مرتبہ کھلا رہ جائے
حصار توڑ کے بھاگوں، تو اس طرح بھاگوں
کہ میرے پیچھے صداؤں کا سلسلہ رہ جائے
لہو کا رنگ تو کیا، نقش تک بدل ڈالے
تو مجھ کو دیکھے جو اب کے تو دیکھتا رہ جائے
دیارِ قرب کا، موسم، بدل چکا طاہرؔ
گلے ملے بھی وہ مجھ سے تو اب جدا رہ جائے
کسی منڈیر پہ جلتا ہوا، دِیا رہ جائے
اک ایک کر کے سبھی ربط توڑ لیں مجھ سے
وہ ایک شخص، فقط میرا ہمنوا رہ جائے
گئے ہوؤں کے، پلٹنے کی آس زندہ ہے
کواڑ دل کا، ہر اک مرتبہ کھلا رہ جائے
حصار توڑ کے بھاگوں، تو اس طرح بھاگوں
کہ میرے پیچھے صداؤں کا سلسلہ رہ جائے
لہو کا رنگ تو کیا، نقش تک بدل ڈالے
تو مجھ کو دیکھے جو اب کے تو دیکھتا رہ جائے
دیارِ قرب کا، موسم، بدل چکا طاہرؔ
گلے ملے بھی وہ مجھ سے تو اب جدا رہ جائے
سلیم طاہر
No comments:
Post a Comment