Thursday 30 January 2014

تیرا گھر اور میرا جنگل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

تیرا گھر اور میرا جنگل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ
ایسی برساتیں کہ بادل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ
بچپنے کا ساتھ ہے، پھر ایک سے دونوں کے دُکھ
رات کا اور میرا آنچل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ
وہ عجب دنیا کہ سب خنجر بکف پھرتے ہیں اور
کانچ کے پیالوں میں صندل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ
بارشِ سنگِ ملامت میں بھی وہ ہمراہ ہے
میں بھی بھیگوں، خود بھی پاگل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ
لڑکیوں کے دُکھ عجب ہوتے ہیں، سُکھ اس سے عجیب
ہنس رہی ہیں اور کاجل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ
بارشیں جاڑے کی اور تنہا بہت میرا کساں
جسم کا اکلوتا کمبل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment