تمناؤں کو سینے سے جُدا ہونے نہیں دیتی
محبت، درد سے نا آشنا ہونے نہیں دیتی
اگر آنکھوں کے پردے میں کوئی نغمہ سلامت ہو
تو خاموشی نظر کو بے صدا ہونے نہیں دیتی
مِرے غم کو وفا کے آئینے میں دیکھنے والے
وہ تنہائی جسے تیرے تصوّر کا بھروسا ہو
شبِ غم بھی سحر کی ابتدا ہونے نہیں دیتی
تُمہِیں کہہ دو وہ دیوانے کہاں سر پھوڑنے جائیں
جنہِیں رُسوا تُمہاری خاکِ پا ہونے نہیں دیتی
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment