بیعت کی صدی لمحۂ انکار سے کم ہے
سردار! تِری عمر سرِدار سے کم ہے
اس بات پہ شاہد ہے یہ مشکیزۂ خالی
اِک گھونٹ کی وُقعت مِرے پِندار سے کم ہے
حق یہ ہے کہ اِک نکتۂ پاراں کے سوا بھی
میں خاک نشینوں کے نشاں دیکھنے والا
کرسی کی بلندی مِرے معیار سے کم ہے
"میں قامتِ نیزہ پہ بھی اُٹھا ہُوا سَر ہوں"
سلطان! تِری جیت، مِری ہار سے کم ہے
یہ وار مِرے دل کے بہت پاس سے ہو گا
خطرہ ہے، مگر غیر کی تلوار سے کم ہے
لگتا ہے زمانے کا چلن یوں ہی رہے گا
اس بار بھی قیمت مِری ہر بار سے کم ہے
شکوہ ہے مگر کس سے ہے، یہ کچھ نہیں کھلتا
سچ یہ ہے کہ اس عشق کے آزار سے کم ہے
سعود عثمانی
No comments:
Post a Comment