Friday, 7 February 2014

بیعت کی صدی لمحۂ انکار سے کم ہے

بیعت کی صدی لمحۂ انکار سے کم ہے
سردار! تِری عمر سرِدار سے کم ہے
اس بات پہ شاہد ہے یہ مشکیزۂ خالی
اِک گھونٹ کی وُقعت مِرے پِندار سے کم ہے
حق یہ ہے کہ اِک نکتۂ پاراں کے سوا بھی
دربار میں جو کچھ ہے درِ یار سے کم ہے 
میں خاک نشینوں کے نشاں دیکھنے والا
کرسی کی بلندی مِرے معیار سے کم ہے 
"میں قامتِ نیزہ پہ بھی اُٹھا ہُوا سَر ہوں"
سلطان! تِری جیت، مِری ہار سے کم ہے 
یہ وار مِرے دل کے بہت پاس سے ہو گا
خطرہ ہے، مگر غیر کی تلوار سے کم ہے 
لگتا ہے زمانے کا چلن یوں ہی رہے گا
اس بار بھی قیمت مِری ہر بار سے کم ہے
شکوہ ہے مگر کس سے ہے، یہ کچھ نہیں کھلتا
سچ یہ ہے کہ اس عشق کے آزار سے کم ہے 

سعود عثمانی

No comments:

Post a Comment