Sunday 2 February 2014

قاتل قاتل چپ ہے

قاتل

قاتل چپ ہے
خوں آلود ہاتھ میں اب تک
خنجر تھر تھر کانپ رہا ہے
لوگوں کا انبوہ اسے
گھیرے میں لے کر
چیخ رہا ہے
یہ قاتل ہے
یہ قاتل ہے
خاک اور خوں میں لت پت لاش
کے ہونٹوں پر
اِک بات جمی ہے
یہ قاتل ہے
لیکن کِس کا؟
یہ اپنی تخلیق کا قاتل
اِس نے خود کو قتل کیا ہے
لوگوں کا انبوہ مگر
کب سنتا ہے
کون ہے قاتل
کِس نے
کِس کو قتل کیا ہے؟

احمد فراز

No comments:

Post a Comment