قاتل
قاتل چپ ہے
خوں آلود ہاتھ میں اب تک
خنجر تھر تھر کانپ رہا ہے
لوگوں کا انبوہ اسے
چیخ رہا ہے
یہ قاتل ہے
یہ قاتل ہے
خاک اور خوں میں لت پت لاش
کے ہونٹوں پر
اِک بات جمی ہے
یہ قاتل ہے
لیکن کِس کا؟
یہ اپنی تخلیق کا قاتل
اِس نے خود کو قتل کیا ہے
لوگوں کا انبوہ مگر
کب سنتا ہے
کون ہے قاتل
کِس نے
کِس کو قتل کیا ہے؟
احمد فراز
No comments:
Post a Comment