Sunday 2 February 2014

ہم بھی مانگیں مراد ہو کچھ تو

ہم بھی مانگیں مراد ہو کچھ تو
جب رہا تیرے بعد ہو کچھ تو
کیسے پیماں کہاں کے قول و قرار
اس ستم گر کو یاد ہو کچھ تو
کفر ہے ، بے جواز مے پینا
تُو ہو یا ابر و باد ہو کچھ تو
کیوں ابھی سے گِلہ تغافل کا
ملنا جلنا زیاد ہو کچھ تو
آؤ رو لیں فرازؔ دنیا کو
خوش دلِ نامراد ہو کچھ تو 

احمد فراز

No comments:

Post a Comment