سُنو
جان
تم کو خبر تک نہیں
لوگ اکثر بُرا مانتے ہیں
کہ میری کہانی کِسی موڑ پر بھی
کہ تم نے شعاعوں سے ہر رنگ لے کر
مِرے ہر نشانِ قدم کو دھنک سونپ دی
نہ گُم گشتہ خوابوں کی پرچھائیاں ہیں
نہ بے آس لمحوں کی سرگوشیاں ہیں
کہ نازک ہری بیل کو
اِک توانا شجر اَن گِنت اپنے ہاتھوں میں
تھامے ہُوئے ہے
کوئی نارسائی کا آسیب اِس رہگزر میں نہیں
یہ کیسا سفر ہے کہ رُوداد جس کی
غبارِ سفر میں نہیں
ادا جعفری
No comments:
Post a Comment