ابھی آگ پُوری جلی نہیں، ابھی شعلے اُونچے اُٹھے نہیں
سو کہاں کا ہوں میں غزل سَرا، مِرے خال و خد بھی بنے نہیں
ابھی سِینہ زور نہیں ہُوا، میرے دل کے غم کا معاملہ
کوئی گہرا درد نہیں مِلا، ابھی ایسے چرکے لگے نہیں
اس سَیلِ نُور کی نِسبتوں سے میرے دریچۂ دل میں آ
میرے طاقچوں میں ہے روشنی، ابھی یہ چراغ بُجھے نہیں
نہ میرے خیال کی انجمن، نہ میرے مزاج کی شاعری
سو قیام کرتا میں کس جگہ، میرے لوگ مجھ کو مِلے نہیں
میری شُہرتوں کے جو داغ ہیں،، میری محنتوں کے یہ باغ ہیں
یہ متاع و مال شِکستگاں ہیں، زکوٰاۃ میں تو مِلے نہیں
ابھی بِیچ میں ہے یہ ماجرا، سو رہے گا جاری یہ سِلسلہ
کہ بِساطِ حرف و خیال پر، ابھی پورے مُہرے سجے نہیں
سو کہاں کا ہوں میں غزل سَرا، مِرے خال و خد بھی بنے نہیں
ابھی سِینہ زور نہیں ہُوا، میرے دل کے غم کا معاملہ
کوئی گہرا درد نہیں مِلا، ابھی ایسے چرکے لگے نہیں
اس سَیلِ نُور کی نِسبتوں سے میرے دریچۂ دل میں آ
میرے طاقچوں میں ہے روشنی، ابھی یہ چراغ بُجھے نہیں
نہ میرے خیال کی انجمن، نہ میرے مزاج کی شاعری
سو قیام کرتا میں کس جگہ، میرے لوگ مجھ کو مِلے نہیں
میری شُہرتوں کے جو داغ ہیں،، میری محنتوں کے یہ باغ ہیں
یہ متاع و مال شِکستگاں ہیں، زکوٰاۃ میں تو مِلے نہیں
ابھی بِیچ میں ہے یہ ماجرا، سو رہے گا جاری یہ سِلسلہ
کہ بِساطِ حرف و خیال پر، ابھی پورے مُہرے سجے نہیں
اعتبار ساجد
No comments:
Post a Comment