Friday 7 February 2014

کیسی دو رنگ ہے یہ شناسائی میرے ساتھ

کیسی دو رنگ ہے یہ شناسائی میرے ساتھ
میں تیرے ساتھ ہوں، مِری تنہائی میرے ساتھ
پھر ہمسفر کوئی بھی نہیں ہے، اگر نہ ہو
پِھرتی ہوئی یہ بادیہ پیمائی میرے ساتھ
اس بے کنار شب میں بہت دُور تک گئی
بُجھتے ہوئے دِئیے تِری بینائی میرے ساتھ
اس بے وفا ہَوا کے مراسم سبھی سے ہیں
بستی میں سب کے ساتھ ہے، صحرائی میرے ساتھ
سرشارئ سخن، تِری فرقت عذاب ہے
کچھ دیر تو ٹھہر مِری ہرجائی میرے ساتھ

سعود عثمانی

No comments:

Post a Comment