کیسی دو رنگ ہے یہ شناسائی میرے ساتھ
میں تیرے ساتھ ہوں، مِری تنہائی میرے ساتھ
پھر ہمسفر کوئی بھی نہیں ہے، اگر نہ ہو
پِھرتی ہوئی یہ بادیہ پیمائی میرے ساتھ
اس بے کنار شب میں بہت دُور تک گئی
اس بے وفا ہَوا کے مراسم سبھی سے ہیں
بستی میں سب کے ساتھ ہے، صحرائی میرے ساتھ
سرشارئ سخن، تِری فرقت عذاب ہے
کچھ دیر تو ٹھہر مِری ہرجائی میرے ساتھ
سعود عثمانی
No comments:
Post a Comment