حوصلہ، خود ہتھیار بنایا جا سکتا ہے
شاخ کو بھی تلوار بنایا جا سکتا ہے
لوگو! یہ دن، راتیں کاٹنے والا دن ہے
یہ دن، پھر اک بار بنایا جا سکتا ہے
تنہا تنہا، پتی پتی، جینے والو
اپنی اپنی کشتی باہم جوڑ کے دیکھو
راستہ، دریا پار بنایا جا سکتا ہے
خیبر کے کُہسار سے لے کر بحرعرب تک
جسموں کو دیوار بنایا جا سکتا ہے
راہنماؤ! تم سے خلقت پوچھ رہی ہے
ہم کو کتنی بار بنایا جا سکتا ہے
سعود عثمانی
No comments:
Post a Comment