پھر جی اٹھے ہیں جس سے وہ امکان تم نہیں
اب جو بھی کر رہا ہے یہ احسان تم نہیں
بجھتے ہوئے چراغ کی لو جس نے تیز کر دی
وہ اور ہی ہوا ہے میری جان تم نہیں
مجھ میں بدل رہا ہے جو ایک عالمِ خیال
اس لمحۂ جنوں کے نگہبان تم نہیں
پھر یوں ہوا کہ جیسے گِرہ کھل گئی کوئی
مشکل تو بس یہی تھی کے آسان تم نہیں
تم نے سنی نہیں ہے صدائے شکستِ دل
ہم جھیلتے رہے ہیں یہ نقصان تم نہیں
تم سے تو بس نباہ کی صورت نکل پڑی
جس سے ہوئے تھے وعدہ و پیمان تم نہیں
خوش فہمیوں کی بات الگ ہے مگر یہ گھر
جس کے لیے سجا ہے وہ مہمان تم نہیں
یہ عالمِ ظہور ہے ہجرت زدہ سلیمؔ
ہم بھی دکھی ہیں صرف پریشان تم نہیں
اب جو بھی کر رہا ہے یہ احسان تم نہیں
بجھتے ہوئے چراغ کی لو جس نے تیز کر دی
وہ اور ہی ہوا ہے میری جان تم نہیں
مجھ میں بدل رہا ہے جو ایک عالمِ خیال
اس لمحۂ جنوں کے نگہبان تم نہیں
پھر یوں ہوا کہ جیسے گِرہ کھل گئی کوئی
مشکل تو بس یہی تھی کے آسان تم نہیں
تم نے سنی نہیں ہے صدائے شکستِ دل
ہم جھیلتے رہے ہیں یہ نقصان تم نہیں
تم سے تو بس نباہ کی صورت نکل پڑی
جس سے ہوئے تھے وعدہ و پیمان تم نہیں
خوش فہمیوں کی بات الگ ہے مگر یہ گھر
جس کے لیے سجا ہے وہ مہمان تم نہیں
یہ عالمِ ظہور ہے ہجرت زدہ سلیمؔ
ہم بھی دکھی ہیں صرف پریشان تم نہیں
سلیم کوثر
No comments:
Post a Comment