Wednesday, 2 September 2020

سازش برق و شرر ہوتی رہے افلاک میں

سازشِ برق و شرر  ہوتی رہے افلاک میں 
آگ ہم اپنے لگا دیں گے خس و خاشاک میں
بے وفائی اب اگر حد سے بڑھی تو دیکھنا 
ہم بدن اپنا ملا دیں گے کسی دن خاک میں
جسم کی اتنی سی خواہش پوری کرنی ہے تمہیں 
پاک یہ مٹی ہے اس کو تم ملانا پاک میں
مفلسی جاۓ گی جب اپنی سمیٹے بوریاں 
جوڑنا ہم چھوڑ دیں گے چتّیاں پوشاک میں
اک تیری فرقت نے میری فکر کو 'پَر' دے دیا
ورنہ وسعت ہی کہاں تھی کل میری ادراک میں 
اتنی سی تہذیب مجھ کو عشق نے سکھلائی ہے 
مسکرا دیتا ہوں اب بھی حالتِ غمناک میں
دوستی کا کون رکھے گا زمانے میں بھرم؟ 
بیٹھ جاؤں میں کسی دن گر صفِ چالاک میں  
بعد میں مجنوں کہو، دل پہلے تم یہ دیکھ لو
داستاں الجھی ہے کتنی دامنوں کے چاک میں

دل سکندر پوری

No comments:

Post a Comment