تیرے عشق میں کافر کافر میں
ہوئی عشق میں کافر کافر
کافر کافر کافر ہوئی
دین دھرم کی خبر نہ کوئی
میں ہوئی
تیرے عشق میں کافر کافر
ہوئی عشق میں کافر کافر
دل کے کافر پہ دل جب آئے
کون پھر اُس کافر سے بچائے
عشق کا جادو سر چڑھ بولے
تو اُس کو کون چپ کرائے
وہ تو بن جائے
تیرے عشق میں کافر کافر
ہوئی عشق میں کافر کافر
میرا عشق تُو میرا مشک تُو
تو ہی آئینہ تو ہی روبرو
تیرے نام سے جڑ جائے وہ
میرا نام ہو یا بدنام ہو
میں جو دن کہوں تو تیرا دن چڑھے
میں کہوں تو پھر تیری شام ہو
رہے آنکھوں کے تُو حصار میں
کوئی سحر ایسا میں پھونک دوں
تیرے بس میں کچھ بھی نہ ہو تیرا
تو وہی کرے جو میں کہوں
تیرے پیار کے کالے دھاگے کو
میں نے اپنے گلے میں پہنا ہے
تیرے عشق کا چلہ کاٹ لیا
اب کافر ہو کے رہنا ہے
تھک ہاری میں عشق کی ماری
گر گر جاؤں مار اڈاری
سو سو کلمے پڑھ پڑھ پھونکے
پھر بھی دل کا ڈر نہیں جائے
میں ہو گئی ہائے
تیرے عشق میں کافر کافر میں
ہوئی عشق میں کافر کافر
عاصم رضا
No comments:
Post a Comment