Sunday 27 September 2020

گر کوئی بات ہے تو کر مجھ سے

 گر کوئی بات ہے تو کر مجھ سے

یوں بنا بات کے نہ بھر مجھ سے

چھین لیتی ہوں میں ہنسی لب کی

میں محبت ہوں یار! ڈر مجھ سے

بات جو تھی، لبوں پہ آ ہی گئی

اب نہ یوں کر اگر، مگر مجھ سے

ایک آندھی جو تیرے دل میں چلی

چھین کر لے گئی ہے گھر مجھ سے

غم نہیں دل کے ٹوٹنے کا، مگر

چھوٹ جائے گا تیرا در مجھ سے

ٹھیک ہے عشق ہے یہ مان لیا

ہو نہ پائے گا یہ مگر مجھ سے


مالا راجپوت

No comments:

Post a Comment