Sunday, 27 September 2020

سوز دل کیا ہے چشم نم کیا ہے

 سوزِ دل کیا ہے، چشمِ نم کیا ہے

جس پہ بیتے وہ جانے غم کیا ہے

کبھی دریا میں جو نہیں اترا

کیسے بتلائے، زیر و بم کیا ہے

زیست سے بڑھ کے تلخ و شیریں نہیں

قند کیا چیز ہے یہ سم کیا ہے

ہے کوئی تم کو پوچھنے والا؟

یونہی کرتے رہو، ستم کیا ہے

آئینہ خانہ ہیں تِری آنکھیں

کوئی جمشید، کوئی جم کیا ہے

ہم کو آدابِ لطف کیا معلوم

ہم نہیں جانتے کرم کیا ہے

فکر ہی جب رسا نہیں تیری

پھر یہ قرطاس اور قلم کیا ہے

دیکھ چہرے کو غور سے میرے

مجھ سے مت پوچھ، مجھ کو غم کیا ہے


شائستہ سحر

No comments:

Post a Comment