Tuesday, 29 September 2020

گہرے سروں میں عرض نوائے حیات کر

 گہرے سروں میں عرض نوائے حیات کر

سینے پہ ایک درد کی سل رکھ کے بات کر

یہ دوریوں کا سیل رواں برگ نامہ بھیج

یہ فاصلوں کے بند گراں کوئی بات کر

تیرا دیار رات مِری بانسری کی لے

اس خواب دل نشیں کو مری کائنات کر

میرے غموں کو اپنے خیالوں میں بار دے

ان الجھنوں کو سلسلۂ واقعات کر

آ ایک دن مِرے دل ویراں میں بیٹھ کر

اس دشت کے سکوت سخن جو سے بات کر

امجد نشاط زیست اسی کشمکش میں ہے

مرنے کا قصد جینے کا عزم ایک ساتھ کر


مجید امجد

No comments:

Post a Comment