Sunday 27 September 2020

روتے روتے جو کبھی حرف دعا لکھتے ہیں

 روتے روتے جو کبھی حرفِ دعا لکھتے ہیں

ہم وہ مجبور کہ لوگوں کو خدا لکھتے ہیں

بھول جاتے ہیں وفاؤں کے پرانے رشتے

ہم وہ خودسر ہیں، محبت کو انا لکھتے ہیں

ہیر رانجھے  کی یا سسی کی کہانی سن لو

لکھنے والے تو اسے اب بھی سزا لکھتے ہیں

جن کو آتا ہے سلیقے سے محبت کرنا

ان کو لکھتے ہیں تو پتھر کے خدا لکھتے ہیں

اس محبت سے ہمیں اب تو خدا دور کرے

لوگ قاتل کو اب دستِ حنا لکھتے ہیں

کر کے آتا ہے جو روضے کی زیارت راشد

ہم مدینے کی اسے آب و ہوا لکھتے ہیں


راشد ترین

No comments:

Post a Comment