Wednesday 30 September 2020

کس کس کا منہ بند کرو گے کس کس کو سمجھاؤ گے

 کس کس کا منہ بند کرو گے کس کس کو سمجھاؤ گے

دل کی بات زباں پر لا کے دیکھو تم پچھتاؤ گے

آج یہ جن دیواروں کو تم اونچا کرتے جاتے ہو

کل کو ان دیواروں میں خود گھٹ گھٹ کے مر جاؤ گے

ماضی کے ہر ایک ورق پر سپنوں کی گلکاری ہے

ہم سے ناتہ توڑنے والو! کتنے نقش مٹاؤ گے

ہاتھ چھڑا کر چل تو دئیے ہو لیکن اتنا یاد رکھو

آگے ایسے موڑ ملیں گے سائے سے ڈر جاؤ گے

تم کو آدم زاد سمجھ کے ہم ہاتھ بڑھایا تھا

کس کو خبر تھی چھوتے ہی تم پتھر کے ہو جاؤ گے

دل سا مسکن چھوڑ کے جانا اتنا بھی آسان نہیں

صبح کو رستہ بھول گئے، تو شام واپس آؤ گے

جسم کے کچھ بے چین تقاضے ضبط سے باہر ہوتے ہیں

کب تک دل کو دھوکا دے کر یادوں سے بہلاؤ گے


مرتضیٰ برلاس

No comments:

Post a Comment