محفل محفل سناٹے ہیں
درد کی گونج پہ کان دھرے ہیں
دل تھا شور تھا ہنگامے تھے
یارو! ہم بھی تم جیسے ہیں
موج ہوا میں آگ بھری ہے
بہتے دریا کھول اٹھے ہیں
ارمانوں کے نرم شگوفے
شاخوں کے ہمراہ جلے ہیں
یہ جو ڈھیر ہیں یہ جو کھنڈر ہیں
ماضی کی گلیاں کوچے ہیں
جن کو دیکھنا بس میں نہیں تھا
ایسے بھی منظر دیکھے ہیں
کون دلوں پر دستک دے گا
یادوں نے دم سادھ لیے ہیں
احمد راہی
No comments:
Post a Comment