Monday 28 September 2020

محفل محفل سناٹے ہیں

 محفل محفل سناٹے ہیں

درد کی گونج پہ کان دھرے ہیں

دل تھا شور تھا ہنگامے تھے

یارو! ہم بھی تم جیسے ہیں

موج ہوا میں آگ بھری ہے

بہتے دریا کھول اٹھے ہیں

ارمانوں کے نرم شگوفے

شاخوں کے ہمراہ جلے ہیں

یہ جو ڈھیر ہیں یہ جو کھنڈر ہیں

ماضی کی گلیاں کوچے ہیں

جن کو دیکھنا بس میں نہیں تھا

ایسے بھی منظر دیکھے ہیں

کون دلوں پر دستک دے گا

یادوں نے دم سادھ لیے ہیں


احمد راہی

No comments:

Post a Comment