بنائی کس طرح میں نے یہ پہچان اپنوں میں
مِرے اشعار کافی ہیں ہوا ذیشان اپنوں میں
یہ میری سوچ کے آگے تخیل کی حسیں وادی
کچھ ایسا مرتبہ میرا کہ میں سلطان اپنوں میں
بہت مایوس رہتا ہوں یہ میری سوچ کہتی ہے
کہ جیسے ہو گیا میں بھی یہاں مہمان اپنوں میں
ہمارے ضبط کے رشتے کبھی بھی ٹوٹ سکتے ہیں
یہی ہے سوچ اپنوں کی یہی امکان اپنوں میں
کسی کے پیار نے مجھ کو بہت برباد کر ڈالا
بہت بکھرے محبت کے مِرے ارمان اپنوں میں
بڑی تنفید ہوتی ہے مِرے اشعار پر راشد
کہ جب بھی چَھپ کے آتا ہے مِرا دیوان اپنوں میں
راشد ترین
No comments:
Post a Comment