Tuesday 29 September 2020

شب کی آغوش میں مہتاب اتارا اس نے

شب کی آغوش میں مہتاب اتارا اس نے

میری آنکھوں میں کوئی خواب اتارا اس نے

سلسلہ ٹوٹا نہیں موم صفت لوگوں کا

پتھروں میں دل بے تاب اتارا اس نے

ہم سمجھتے تھے کہ اب کوئی نہ آئے گا یہاں

دل کے صحرا میں بھی اسباب اتارا اس نے

بزم میں خوب لٹائے گئے چاہت کے گلاب

اس طرح صدقۂ احباب اتارا اس نے

آنسوؤں سے کبھی سیراب نہ ہوتا صحرا

میرے اندر کوئی سیلاب اتارا اس نے


عزم شاکری

No comments:

Post a Comment