Tuesday 29 September 2020

کچھ اہتمام سفر کا ضرور کرنا ہے

 کچھ اہتمام سفر کا ضرور کرنا ہے

کہ اس کے شہر سے ہو کر مجھے گزرنا ہے

میں چپ نہیں ہوں کسی مصلحت کے پیش نظر

میں جانتا ہوں کہاں اختلاف کرنا ہے

ہمارے جسم سے پتھر بندھے ہوئے ہیں مگر

سمندروں کی تہوں سے ہمیں ابھرنا ہے

پھسل رہی ہے جوانی کی ریت مٹھی سے

گزر رہے ہیں مِرے دن انہیں گزرنا ہے

مِرا مزاج نہیں ہے مگر مجھے فیضان

کسی کے واسطے اک عہد سے مُکرنا ہے


فیضان عارف

No comments:

Post a Comment