Monday 28 September 2020

اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی

 اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی

ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی

دامنِ موجِ صبا خالی ہوا

بُوئے گل دشتِ وفا میں کھو گئی

ہائے اس پرچھائیوں کے شہر میں

دل سی ایک زندہ حقیقت کھو گئی

ہم نے جب ہنس کر کہا ممنون ہے

زندگی جیسے پشیماں ہو گئی


راہی معصوم رضا

No comments:

Post a Comment