Tuesday 29 September 2020

کون دیتا ہے یہ گلیوں میں صدا رات گئے

 چونک چونک اٹھتی ہے محلوں کی فضا رات گئے

کون دیتا ہے یہ گلیوں میں صدا رات گئے

یہ حقائق کی چٹانوں سے تراشی دنیا

اوڑھ لیتی ہے طلسموں کی ردا رات گئے

چبھ کے رہ جاتی ہے سینے میں بدن کی خوشبو

کھول دیتا ہے کوئی بندِ قبا رات گئے

آؤ ہم جسم کی شمعوں سے اجالا کر لیں

چاند نکلا بھی تو نکلے گا ذرا رات گئے

تُو نہ اب آئے تو کیا آج تلک آتی ہے

سیڑھیوں سے ترے قدموں کی صدا رات گئے


جاں نثار اختر

No comments:

Post a Comment