ہاتھ چلانا مشکل ہے ان موجوں کی طغیانی میں
تم نے چھوڑ دیا لے جا کر کتنے گہرے پانی میں
جانے یہ احساس نگر میں کیسا موسم اترا ہے
برف جمی ہے آگ کے اندر، آگ لگی ہے پانی میں
وہ جو اک کردار کیا تھا حسن کی تابعداری کا
اس کردار نے ڈال دیا ہے کتنا درد کہانی میں
چلتے چلتے زیست کے ایسے موڑ تلک آپہنچا ہوں
آسانی ہے مشکل میں، اور مشکل ہے آسانی میں
اک لحظے میں اس کو جب انداز بدلتے دیکھا تو
سانس یقین کی اکھڑی نبضیں ڈوب گئیں حیرانی میں
افتخار حیدر
No comments:
Post a Comment