Saturday 26 September 2020

ہاتھ چلانا مشکل ہے ان موجوں کی طغیانی میں

 ہاتھ چلانا مشکل ہے ان موجوں کی طغیانی میں

تم نے چھوڑ دیا لے جا کر کتنے گہرے پانی میں

جانے یہ احساس نگر میں کیسا موسم اترا ہے

برف جمی ہے آگ کے اندر، آگ لگی ہے پانی میں

وہ جو اک کردار کیا تھا حسن کی تابعداری کا

اس کردار نے ڈال دیا ہے کتنا درد کہانی میں

چلتے چلتے زیست کے ایسے موڑ تلک آپہنچا ہوں

آسانی ہے مشکل میں، اور مشکل ہے آسانی میں

اک لحظے میں اس کو جب انداز بدلتے دیکھا تو

سانس یقین کی اکھڑی نبضیں ڈوب گئیں حیرانی میں


افتخار حیدر

No comments:

Post a Comment